ننھے میاں!




محترم ننھے میاں اچھی نیند کے متعلق اپنے نادر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ بہتر آرام کے لئے دو چیزیں ہونا لازمی ہیں
پہلی: "اچھی نیند"
دوسرا: " موبائل کی ٹلی بند ھونا"۔
آج شائد ننھے میاں کی طرح ہمیشہ کی طرح سوئی انکی قسمت نے ایک دفعہ پھر سے اسکا ساتھ چھوڑ گئی تھی کہ وہ رات اچھی نیند ہونے کی وجہ سے موبائل کو "ہوائی جہاز" موڈ پر لگانا بھول گیا تھا
جسکا خمیازہ ننھے میاں کو صبح سویرے ہی موبائل کے "کھڑکنے" کی صورت میں بھگتنا پڑا۔
ننھے میاں کا صبح سویر کے متعلق بھی اپنا ہی عجیب فلسفہ ہے انکا ماننا ہے کہ صبح سویرے جو پرندے اٹھتے انکو رزق ضرور ملتا لیکن جو کیڑے سحر خیزی کے لئے اٹھتے ہیں انکو سزا بھی تو ملتی ہے اور چونکہ ننھے میاں کے قول کے مطابق ہم لگ بھگ "کیڑے مکوڑے" کی سی ہی زندگی بسر کر رہے ہیں اس "وطن عزیز"میں لہذا وہ مصور پاکستان کے شاہین بننے کی بجائے بستر میں گھس کر کسی ناگہی "سزا" سے بچنے میں ہی عافیت جانتے ہیں۔
ننھے میاں نے آنکھیں ملتے ملاتے موبائل کی جانچ پڑتال کی تاکہ معلوم پڑ سکے آخر کس کی اتنی جرات ہوئی کہ وہ ننھے میاں کی ننیند میں مدخل ہو جب تک ننھے میاں آنکھیں پوری طرح کھولتے موبائل جگمگانا بند کر چکا تھا ننھے میاں نے اس موقع کو غنیمت جان کمبل تاننے کی کوشش کی تو ایک دفعہ پھر سے موبائل
کی وائبریشن نے ننھے میاں کے آخری تراہ بھی نکال دیا ، موبائل کمپنی کو کوسنے کے بعد کہ آخر اتنی تیز "حرکات" فٹ کرنے کا کیا مقصد بندہ جگانا ہے مردہ نہیں
(شائدننھے میاں کو نیند سے متعلق انکے گھر والوں کے تاثرات معلوم نہیں ہونگے جو کہتے کھوتے،گھوڑے ویچ کے ستا اے) جب ننھے میاں کی نظر سکرین پر جگماتے تایا ابو کے نام پر پڑی تو ننھے میں کی آنکھوں کی ساری سستی ایک ہی جھٹکے میں رفو چکرہوگئی جلدی سے لہجے میں اطمینان پیدا کرتے ہوئے سلام ٹھوکا آگے سے جواب ملا
"اجے تک منجی توڑ ریا ایں ویلیا، ویکھ سورج ویکھ کتھے چڑھ آیا اے" ننھے میاں نے کانی آنکھ کر کے دیکھا تو ابھی گھڑیال سوا آٹھ بجا رہا تھا ننھے میاں نے لکنت زدہ آواز میں کہا لیکن تایا ابو ابھیییییییی تو صررررررررف آٹھ ہی بجےےےےےےے ہی۔۔۔۔۔۔۔ ابھی ہیں ننھے میاں کے مُنہ میں ہی تھا کہ تایا ابا گرجے دس منٹ اچ ساڈے ول پہنچ نہیں تے میں پہنچ ریا واں
اسکے ساتھ فون کٹ چکا تھا۔
ایک دفعہ ننھے میاں کا ارادہ بنا کہ ایک دفعہ پھر سے مںہ بستر میں گھسا کر اس حسین خواب کو مکمل کیا جائے جو ہمیشہ ہی کسی نا کسی وجہ سے ادھورا رہ جاتا ہے اب خواہ وہ نائٹ ڈرییمنگ ہو یا ڈے مگر کبھی بھی ننھے میاں اس خواب خوشگوار کو پایہ انجام تک نہیں پہنچا سکے
لیکن فئیر تایا ابو کے تلے کے کھسے کا خیال آیا
جسکا اس سے قبل ایک "جڑواں" جوڑا ننھے میاں پر انکی نیند کی وجہ سے اور دوسرا "تڑواں" اس وجہ سےکہ تایا ابا کا پسندیدہ کھسہ اسکی وجہ سے ٹوٹا ہے یہ یاد آتے ہی ننھے میاں کے بدن میں سنساہٹ پیدا ہوئی اور جھٹ سے اٹھ کھڑے ہوئے
مائی نے جب اپنے "بیبے" پتر کو اتنی جلدی اٹھتے دیکھا تو پہلے ہی پوچھا پتر طبیعت تو ٹھیک ہےپھر ناشتے کا پوچھا لیکن ننھے میاں کو تو صرف ایک ہی خیال تھا تائے کے کھسے سو وہ کسی بات کا جواب دیے بغیر یہ جا وہ جا
پچھلی
یہ سب سے پُرانا صفحہ ہے۔
تبصرہ کرنے کے لیئے شکریہ۔