Alchemist by Paulo Coelho

Alchemist by Paulo Coelho

کیمیاگر از پاؤلو کوئیہلو


الکیمسٹ برازیل سے تعلق رکھنے والے مصنف پاؤلو کوئیہلو کا شہرہ آفاق ناول ہے۔یہ ناول 1988 میں منظر عام پر آیا۔اور اس ناول کا شمار دنیا کے بہترین کلاسیک ناولز میں کیا جاتا ہے۔کتاب سے پہلا تعارف تب ہوا جب ہاشم ندیم صاب نے اپنے ناول عبداللہ میں "الکیمسٹ" کی تھیم لائن کو کوٹ کیا جو کہ کچھ یوں ہے:
"جب آپ کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں،تو ساری کائنات آپکو یہ حاصل کرنے میں مدد کرنے لگتی"۔
لیکن یہ اسوقت کی بات ہے جب مکان کچے اور لوگ سچے تھے مطلب کہ ایسے مشکل ناموں کے لکھاریوں کو پڑھنا تو کجا دیکھنا تک گوارا نہ تھے۔ لیکن بقول شخصے "لکھی اگے چارہ کوئی نہیں" اس ناول کو پڑھنا مقصود تھا۔ کرنی خدا کی یوں ہوئی کہ ایک دن  استاد جی الکیمسٹ کی مدح سرائی میں رطب اللسان ہو گئے۔ پہلے پہل تو ہم نے درخوراعتنا ناں سمجھا لیکن استاد جی پر "الکیمسٹ" کا سرجنون سر چڑھ کر بول رہا تھا۔ وہ آئے روز کتاب کے حوالے سے دلچسپ اقتباس اور باتیں بیان کرتے اور آخر کار الکیمسٹ کتاب کی تعریف میں مشغول و مصروف رہتے۔ استاد جی کا اسقدر لگاؤ دیکھ کر ہم نے بھی پڑھنے کا ارادہ باندھ ہی لئے بس پھر بقول غالب۔
"یہ وہ آتش غالبؔ کہ لگائے نہ لگے اور بجھائے نہ بجھے" اور اسکے بعد میں یہ کتاب متعدد بار پڑھ چکا ہوں۔
کتاب کا اسی  سے زائد زبانوں میں ترجمہ ہو چکا اور پاؤلو کوئہیلو کا شمار ان لکھاریوں میں ہوتا جنکی حیات میں سب سے زائد زبانوں میں تراجم کئے گئے۔اور یہ ایک ریکارڈ ہے جو کہ ورلڈ جینئیس بُک میں شامل ہے۔ ان اسی  زبانوں میں ایک زبان اردو بھی لیکن حیف صد حیف کہ یہ ترجمہ سرکاری سطح پر کیا گیا ہے اور نہ ہی کسی مکتبہ کی جانب سے بلکہ نیٹ کی دنیا کے ایک شخص نے کیا ہے۔ معلوم نہیں وفاقی ادارہ برائے ترقی اردو کے اغراض و مقاصد کیا ہیں لیکن زیادہ نہیں تو ایسی مشہور و معروف کتابوں کے تراجم ضرور شائع کرنے چاہئیے۔ بہرکیف یہ الگ موضوع ہے واپس کتاب پر آتے ہیں۔
کتاب کے مرکزی خیال اور پلاٹ بہت ہی سادہ اور عام فہم ہیں۔ اور نہ کتاب بہت ضیخم ہے کہ سمجھنے میں مشکل ہوں۔اسلئے میں اس پر زیادہ بات نہیں کروں گا۔سو کے قریب صفحات پر مشتمل کتاب میں ایک ہسپانوی لڑکے کے سفر کا تذکرہ ہے جو اصل میں ایک چرواہا ہے اور اسکو خواب میں احرام مصر تلے ایک خزانہ چھپے دیکھائی دیتا ہے۔ جسکی تلاش میں وہ سفر کرنے نکلتا ہے۔ پہلے دریا پاٹتا ہے اور مراکش پہنچتا ہے۔ پھر صحرا عبور کر کے مصر پہنچتا ہے کتاب اسی سفر کی کہانی ہے جہاں اسکو کئی ایک مصائب کا سامنا کرنا پڑتا وہیں محبت جیسے جذبے سے بھی آشنا ہوتا ہے۔آزمائش کی شرط پر اترتا ہے، منزل کی جستجو کو ترک کرتا ہے۔ نئے خواب بنتا اور ادھیڑتا ہے۔
یہ ایک ایسی کتاب ہے جس کے کی ہر ایک لائن ہر ایک پیرا قابل تعریف اور کوٹ ہے۔ بہرکیف چند ایک مشہور مشہور میں بلاگ کے آخر میں بیان کروں گا۔کتاب کی جتنی بھی مدح سرائی کی جائے کم ہے لیکن ایسا نہیں ہے کہ کتاب پر تنقید نہیں کی گئی یا یہ مکمل درست کتاب ہے۔ کتاب پر سخت الفاظ میں تنقید کی جاتی ہے بلکہ مصنف پر یہ الزام بھی لگتا ہے کہ انہوں نے یہ کتاب مولانا روم کے کام سے چرائی ہے۔ دوسرا یہ ایک سیلف ہیلپ قسم کی کتابوں میں سے بھی ایک کتاب کہا جاتا ہے۔میں ان سے کچھ حد تک اتفاق بھی کرتا ہوں۔لیکن ان باتوں کے باوجود "الکیمسٹ" بلاشبہ ایک بہترین کتاب ہے اور پہلی ہی فرصت میں پڑھے جانے کے قابل ہے۔
کتاب کے کرداروں میں سب سے اہم سنتیاگو نامی لڑکا ہے جو کہ چرواہا ہے۔ لیکن جب وہ اسپین سے مراکش پہنچتا تو وہاں اسکو ایک دکاندار جو کہ کرسٹل کا کاروبار کرتا ہے۔ اسکے بعد جب سنتیاگو صحرا عبور کرنے نکلتا تو قافلے میں اسکو ایک انگریز بندہ ملتا جو کہ کیمیا گری کا نسخہ حاصل کرنے کے سعی میں مصروف ہے۔ سفر کے دوران سنتیاگو اور انگریز کی گفتگو نہایت اہم ہے۔ پھر جب کارواں ایک نخلستان میں پہنچتا وہاں سنتیاگو کو فاطمہ نامی ایک لڑکی سے محبت ہوتی اور ناول کے سب سے اہم کردار "کیمیاگر" سے ملاقات ہوتی۔ کیمیا گر اور چراوہے کی گفتگو کے دوران ہی کتاب اپنے عروج پر پہنچتی ہے۔
جیسا کہ پہلے بھی ذکرکیا کہ ایسا مانا جاتا کہ کتاب میں مصنف نے مولانا روم اور اسلام سے کافی نتائج اخذ کئے ہیں۔ اس بنیاد پر بعض لوگوں کا کہنا کہ کتاب کا تھیم اسلام کا ہی بنیاد پر ہے۔ بہرکیف میں اس سے اختلاف کرتا ہوں۔ اسکے لئے ایک دو مزید نکتوں پر بھی کافی سوالات سے اٹھتے ہیں جس پر اکثر میں گوگل کر کے کتاب کے متعلق ریویو لیتا رہتا ہوں۔ انہی چکروں میں معلوم ہوا کہ ایک جاننے والے کے جاننے والے نے الکیمسٹ پر اپنا ایم فل کا تھیسس بھی لکھ رکھا، کافی کوشش کی کہا  وہ بھی حاصل کر کے پڑھا جا سکے لیکن ایسا ممکن نہ ہو سکا۔ بہرکیف کتاب کے متعلق اپنی زندگی سے ایک واقعہ شئیر کر کے بات کو سمیٹتا ہوں۔
ایک جگہ مصنف لکھتا ہے کہ عرب مقولہ کے مطابق "جو آپ کیساتھ ایک دفعہ ہو،دوسری دفعہ نہیں ہوگا۔لیکن جو دوسری دفعہ ہو جائے تیسری دفعہ لازمی ہوگا"۔ تو بات یوں ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2014 کا فائنل انڈیا اور سری لنکا کے درمیان تھا مہیلا اور سنگا کے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کیرئیر کا آخری میچ سری لنکا ایک دفعہ پھر فائنل میں پہنچ چکی تھی۔ میرے سمیت لنکا اور مہیلا،سنگا کے فین ایک دفعہ پھر امیدیں لگائے بیٹھے تھے اس دفعہ لنکا فائنل میں چول نہیں مارے گا۔ اسوقت میرے ذہن میں یہی چل رہا تھا کہ لنکا 2009 میں پاکستان سے جبکہ 2012 میں ویسٹ انڈیز سے فائنل ہار چکی تھی۔ آیا یہ انکا تیسرا موقع کیا یہ بات درست ثابت ہوگی۔ ایک دفعہ میری پاؤلو کی الفت تھی جبکہ دوسری طرف مہیلاوسنگا کی حب اور آخر کار لنکا نے وہ فائنل جیت ہی لیا۔یوں یہ قول درست ثابت ناں ہوا۔ جبکہ اس سے قبل ایک واقعہ پر یہ قول صادق آ چکا تھا۔تو کہنے کا مقصد یہ کہ بقول زرداری صاب "کتاب،کتاب ہے قرآن و حدیث نہیں"۔ کتاب کو غور و فکر اور تفکر کے لئے پڑھا جائے نہ کہ  عین حق سمجھ کر اسکے نام کی پٹی آنکھوں پر باندھ لی جائے۔ کتاب اردو اور انگلش دونوں زبانوں میں نیٹ پر باآسانی دستیاب ہے۔اور بقول استاد جی اسکو جتنا آہستہ اور بار بار پڑھا جائے اتنا ہی لطف ہے۔شکریہ۔
اردو میں یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں۔
انگلش میں یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں۔

When a person really desires something, all the universe conspires to help that person to realize his dream," said the alchemist, echoing the words of the old king. The boy understood. Another person was there to help him toward his destiny
Walking along in the silence, he had no regrets. If he died tomorrow, it would be because God was not willing to change the future. He would at least have died after having crossed the strait, after having worked in a crystal shop, and after having known the silence of the desert and Fatima's eyes. He had lived every one of his days intensely since he had left home so long ago. If he died tomorrow, he would already have seen more than other shepherds, and he was proud of that
I'm going away," he said. "And I want you to know that I'm coming back. I love you because…"

Don't say anything," Fatima interrupted. "One is loved because one is loved. No reason is needed for loving
"My heart is afraid that it will have to suffer," the boy told the alchemist one night as they looked up at the moonless sky. "Tell your heart that the fear of suffering is worse than the suffering itself. And that no heart has ever suffered when it goes in search of its dreams, because every second of the search is a second's encounter with God and with eternity 

“People are capable at any time in their lives, of doing what they dream of.”

“The secret of life, though, is to fall seven times and to get up eight.”

“Everyone seems to have a clear idea of how other people should lead their lives, but none about his or her own.”

“Remember that wherever your heart is, there you will find your treasure.”


    

2 تبصرے

Click here for تبصرے
31 دسمبر، 2015 کو 1:43 AM ×

بہت عمدہ لکھا ہے جناب۔

Balas
avatar
admin
31 دسمبر، 2015 کو 7:43 PM ×

بہت شکریہ استاد جی۔ یہ تو آپکا حسن طن ہے۔ اور امید ہے یہ قائم رہے گا ، حوصلہ افزائی جاری رہے گی۔ شکریہ

Balas
avatar
admin
تبصرہ کرنے کے لیئے شکریہ۔