پُھلوں کی کہانی!!!

اکتوبر کا مہینہ عمومی طور پر پت جھڑ اور جاڑے کی ابتدا کیساتھ  "پنک رنگ" اور ہلکی پھلکی کن من کے لئے مشہور ہے۔ یہ مہینہ جاڑا آنے والا ہے،بات کی نوید لیکر آتا ہے۔ ہم سادہ لوح احباب جاڑے کے نام پر آنے والے مہینے ڈیڑھ مہینے  کو کھینچ تان کر اپنی خوشی کی خاطر تین سے چار مہینے پر محیط کر لیتے ہیں۔ پھر جاڑے سے ایک مہینہ پہلے جاڑے کے کپڑے نکالنے اور اسکے بعد کا ایک مہینہ جاڑے کے کپڑے سمیٹنے میں گزر جاتا۔ جبکہ باقی ماہ اسی اُمید پر گزارا جاتا ہے کہ "ونٹر از کمنگ" (جاڑا آ رہا ہے)۔ یوں وطن عزیز میں ماہ و سال مسلسل برس ہو رہے۔
ابکی بار یہ ماہ مبارک آیا تو ہم نے اسکو بھرپور طریقے سے منانے کا قصد باندھ لیا۔ اکتوبر منانے کی طویل فہرست میں سے ایک ارادہ ہر شبِ ہفتہ سینما ہال میں منانے کی نیت باندھی تھی۔ اب سینما ہال کہ پاپ کارنز خریدنے کی اجازت جیب نہیں دیتی اور پاپ کارنز کے بغیر "انٹرٹینمنٹ،انٹرٹینمنٹ،انٹرٹینمنٹ" والی فیلنگ نہیں آتی۔ لہذا ہم نے لانگ ٹرم پلان کے تحت تھوک میں "پُھلوں" کی بوری خرید لی۔۔ شومئی قسمت سے کہ اس دفعہ اکتوبر بارڈر پار کی فلموں پر پابندی کی خبر لیکر آیا۔ موئی انگریجی فلموں کی سمجھ نہیں آتی نہیں کہ وہ ہی دیکھ لی جاتیں۔ اب ہمیں ایک تو اکتوبر نہ منائے جانے کا غم لاحق تھا ساتھ ہی پُھلوں کے ضائع ہونے کا غصہ۔
شخصے کا قول ہے کہ "وقت کی سب سے بڑی خوبصورتی یہی ہے کہ گزر جاتا ہے،رُکتا نہیں"۔ اکتوبر کا مہینہ شروع ہوا اور وقت سرکتا رہا یہاں تک اسی حیف و یاس کے ساتھ پہلا ہفتہ گزرنے کو ہی تھا کہ "سرل المیڈا" نے ایک اعلی قیادت (عسکری و سیاسی) کی میٹنگ کی "پلانٹڈ و فیبریکیٹڈ" خبر کو "لیک"  کر دیا۔(اب یہ مت پوچھئیے گا پلانٹڈ خبر لیک کیسے ہوتی ہے) خیر یہ خبر ہمارے زنگ لگتے "پھلوں" کی زندگی میں رنگ بھر گئی۔ اب میٹنی ٹائم پر اس خبر پر روز فلم چلتی اور ہم پُھلوں کیساتھ اس سے لُطف اندوز ہوتے اور اپنی دور اندیشی پر واہ واہ کرتے۔ یہ خبر مقدس گائے کے متعلق "نیشنل سکیورٹی بریچ اور تقریباً غداری" قرار دی گئی یوں چند ہی دنوں میں یہ معاملہ ٹھنڈا ہو گیا۔ اور مجبوراً ہمیں پھلوں کی بوری کو دوبارہ کونے کی نظر کرنا پڑا۔
اب پھر ہماری شامیں اداس اور راتیں غمگین گزرنے لگی۔ کہ ایکاایکی میں قبلہ خانزادہ شاہد خان آفریدی صاحب اور جناب شارجہ کہ چھکے والی سرکار جناب جاوید میانداد میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ ہم نے جلدی سے پھلوں والی بوری کو نکالا جھاڑ پھونک کی اور لیکر بیٹھ گئے پرائم ٹائم انٹرٹینمنٹ دیکھنے۔ اب پھر بات حسب عادت سابق عمومی الزامات سے شروع ہو کر غداری اور عدالت تک پہنچی تھی کہ ایک نہایت شریف و باعزت شخص (جسکو سات مُلکوں کی پُلس پکڑ نہیں پا رہی)  نے دور پار سے کوئی ایک آدھ کال وغیرہ کی۔ جو سلام وغیرہ کی ہوگی آپ سجھدار ہیں،سمجھ گئے ہونگے۔وغیرہ،وغیرہ۔ بہرکیف اس کال کی دیر تھی چھکوں اور چھکے والی سرکار باہم شیر و شکر  ہو گئے ایک دوسرے کو مٹھائی کھلائی گئی اور یوں یہ "گند" اوہ میرا مطلب کہ معاملہ بھی قومی عزت کے نام پر منھجی تھلے کر کے  صفائی کا اعلان ہو گیا۔۔
ابکی بار ہم سمجھے کہ اب تو بوری گئی ہی گئی لیکن پنک اکتوبر کی نسبت سے چونکہ قومی ٹیم ایک "پنکی ٹیسٹ" کھیل رہی تھی یوں  پھر سے پارپ کارنز کے ساتھ میٹنی ٹائم اچھا گزرنے لگا۔ جب یہ بھی سلسلہ ختم ہو گیا۔ تو ہم سمجھے ابکہ اکتوبر سوکھا ہی جائے گا شائد ہی بادل برسے لیکن ایک انتہائی افسوسناک حادثہ ہو گیا۔ کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ ہو گیا۔جسمیں 61 سے زیادہ اہلکار شہید ہو گئے۔ لیکن چونکہ ایک تو یہ سانحہ نیشنل سکیورٹی کو رسک والے صوبے میں ہوا دوسرا مرنے والے غریبوں کے بچے تھے تیسرا انکی وردی سرمئی تھی خاکی نہیں اور یوں بھی شخصے کا قول ہمیں خوب ازبر ہے کہ "سانحہ قوموں کی تاریخ میں ہوتا ہے ہجوم کی نہیں" لہذا اُمید تھی یہ والی خبر زیادہ دیر انٹرٹینمنٹ والے ادارے میں جگہ نہیں پائے گی، چونکہ ایک تو اس سے انٹرٹینمنٹ کم آتی اور دوسرا روکڑا بھی۔یوں یہ سانحہ جلد ہی پرائم ٹائم میں جگہ بنانے کا اہل نہ رہا۔ اسکے بعد اسلام آباد کے پرائیویٹ اداروں میں منشیات کی ٹکر چلی۔ یہ بھی ایک دو روز کی مہمان ثابت ہوئی اور غائب ہو گئی۔

اب مہینہ ختم ہونے کو تھا اور "پھلوں" کی بوری ہمارے مُنہ چڑا رہی تھی۔ لیکن اسلام آباد سے ایک ایسی خبر آئی جس نے ہمارے سارے مہینے کے غم غلط کر دیے۔ اور اب ہم پُھلوں کو زبان چڑھانے لگے۔"ہن تہاڈی خیر نہیں جوانو"۔ آئندہ ماہ دارالحکومت کو بند کرنے کے سلسلے میں بنی گالا والی سرکار کے کارکنان پر تخت لہور نے "پُلس" کو لاٹھی چارج کرنے کا حکم صادر کر دیا۔ اب کہ میٹنی ٹائم پر جو انٹرٹینمنٹ شروع ہوئی کیا کہنے بلکہ اب تو لیٹ نائٹ شو بھی دلچسپ ہو گیا۔ رتی پر رتی پٹییاں چلتی رہیں اور سنسنی در سنسنی پھیلائی جاتی رہی۔ چونکہ سردی میں بھی ہلکا سا اضافہ ہو گیا تھا۔ لہذا ہم نے اپنے اوقات کے مطابق ڈرائی فروٹ یعنی مونگی پھلی اور سردیوں کی پسندیدہ ترین سوغات "مرونڈے" کا بھی اضافہ کر لیا اور ہونے لگے محظوظ ۔
الیکڑانک میڈیا کی جہاں پانچوں گھی میں اور سر کڑاہی میں تھا۔ سوشل میڈیا پر بھی خوب گھمسان کا رن جاری تھا۔ ہر دو جانب سے حملے اور جوابی حملے جاری تھے۔ یہ سر پھٹول  دیکھنے اور پڑھنے کا جو لطف  "پُھلوں" کے ساتھ آیا وہ الفاظ میں بیان کرنا نیست ممکن شد۔ یوں ہمارے پھُلے اکتوبر اور یہ بلاگ اپنے اختتام کو پہنچتا ہے۔ اس سے آپ کیا نتیجہ اخذ کرنا  چاہتے وہ مکمل طور پر آپ پر منحصر ہے۔ بس 
ان واقعات کو ذہن میں رکھ کر ایک دفعہ سوچیں۔ میں بات کو شخصے کہ اس قول سے سمیٹنا چاھونگا کہ اگر آپ "میڈیا کے ذریعہ اپنی ذہنی سازی کرتے ہیں تو یقیناً خسارے میں ہیں"۔
نوٹ:اختلاف میں زندگی ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔ 

5 تبصرے

Click here for تبصرے
1 نومبر، 2016 کو 10:03 PM ×

kia ala mazar kasha ki gayi h aur kia h mahina guzra h sardiun ki ashi shuruat h umeed h agy b kafi intertainment ka moqy ayin ga aur mazid phalon ki boryan khridni parin g albata bani gala wali Sarkar na kafi mauoos kia kl ka prime show miss huny ka boht afssos h

Balas
avatar
admin
1 نومبر، 2016 کو 10:29 PM ×

ابتدائی الفاط کے لئے شکریہ۔
جی بلکل چند دنوں میں انٹرٹینمنٹ واپس آنی والی ہے۔
مایوسی غیر متوقع ہے بنی گالا آلی سرکار کا فیصلہ قطعاً غیر متوقع نہیں تھا۔ البتہ ٹائمنگ کا کہہ سکتے کہ جلدی ہو گیا۔۔۔

Balas
avatar
admin
2 نومبر، 2016 کو 1:25 AM ×

بہت عمدہ جی۔کمال کی منظرکشی کی ہے حالاتِ حاضرہ کی۔ چند ہفتے قبل ہم سب میں ایک صاحب نے ردالی کی تھیم پہ اس سے ملتا جلتا احوال تحریر کیا تھا کہ ہمیں اگلی بری خبر کا انتظار ہوتا ہے کہ جونہی ملے تو اگلا ماتم شروع کریں۔
لیکن آپ نے اسی تھیم کو "پھُلوں" کے ساتھ کمال طریقے سے جوڑا ہے۔ردالی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

Balas
avatar
admin
2 نومبر، 2016 کو 2:53 AM ×

بہت شکریہ جناب۔ ذرہ نوازی ہے آپکی ۔۔

Balas
avatar
admin
4 نومبر، 2016 کو 7:23 PM ×

Hm apk blog k bare Rae to nahi day skaty
bs is bloog k baad ab Ap kk agkay blog ka shidat say intizar rahy ga

Balas
avatar
admin
تبصرہ کرنے کے لیئے شکریہ۔